Cyber Security Expert Warned About Online Scholarship Scams
Fraudsters are actively deceiving students by offering fake foreign scholarships on social media. They create fake scholarship websites and spread their links, tricking students into entering their personal information, which is then used for various malicious purposes. This was highlighted by Cybersecurity Expert Muhammad Asad Ul Rehman during a media briefing about the fake scholarship links circulating on social media.
Muhammad Asad Ul Rehman stated that scammers continuously devise new methods to exploit people. Currently, they are enticing students with offers of free study scholarships at foreign universities, collecting documents and advance fees under the pretext of application processing. Often, the scammers create false processes to extract money from students and then block them, leaving the students without their money.
Additionally, fake scholarship websites are also spreading on social media. When students upload their personal information and documents on these websites, the information is misused for various purposes. Moreover, when women upload their personal details and documents, scammers sell this information at high prices, leading to harassment of these women.
He advised students to be cautious about such links on social media and not to upload their personal information or documents without verification, nor should they pay any money for scholarships. He also urged social media users to avoid sharing unverified links with others, as doing so makes it easier for fraudsters to trap more people in their schemes.
سوشل میڈیا پر غیر ملکی سکالر شپ کا لالچ دے کر طلبا ء و طالبات کو لوٹنے والے نو سرباز متحرک۔ اس کے علاوہ سکالر شپ کے متعلق جعلی ویب سائٹس بنا کر سوشل میڈیا پر ان کے لنکس پھیلا دئیے جاتے ہیں طلباء و طالبات ان ویب سائٹس پر اپنی ذاتی معلومات درج کرتے ہیں تو نو سرباز ان معلومات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سائبر سکیورٹی ایکسپرٹ محمد اسد الرحمن نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے غیر ملکی سکالر شپس کے جعلی لنکس کے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کے نوسر باز لوگوں کو لوٹنے کے لیے آئے روز نئے طریقے اختیار کرتے ہیں۔ ان دنوں نوسر باز سوشل میڈیا پر طلباء وطالبات کو بیرون ملک یونیورسٹیوں میں مفت سٹڈی کی سکالر شپ کا جھانسہ دے کر ڈاکومنٹس لیتے ہیں اور اپلائی کرنے کی مد میں کچھ پیشگی رقم لے لیتے ہیں۔ اسی طرح طلباء و طالبات سے کئی دفعہ مختلف پراسس کا جھوٹ بول کر رقم لی جاتی ہے۔ بعد ازاں انہیں بلاک کر دیا جاتا ہے اور طلباء و طالبات اپنی رقم سے محروم ہو جاتے ہیں۔
علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر سکالر شپ سے متعلق ویب سائٹس کے جعلی لنکس بھی گردش کر رہے ہیں۔ طلباء و طالبات ان ویب سائٹس پر اپنی ذاتی معلومات و ڈاکوومنٹس اپلوڈ کرتے ہیں تو ان معلومات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ خواتین جب ان ویب سائٹس پہ اپنی ذاتی معلومات و ڈاکومنٹس اپلوڈ کرتی ہیں تو نو سرباز اس معلومات کو مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں جو کہ بعد میں ان خواتین کو ہراساں کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبا ء و طالبات سوشل میڈیا پر ایسی لنکس سے محتاط رہیں اور بغیر تصدیق کے کسی ویب سائٹ پہ اپنی معلوما ت و ڈاکومنٹس اپلوڈ نہ کریں اور نہ ہی کسی کو سکالر شپ کے لیے کوئی رقم دیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا صارفین سے بھی التماس کی کہ بغیر تصدیق کے کسی بھی جعلی لنک کو دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں کیونکہ بغیر تصدیق کے مختلف واٹس ایپ گروپس میں لنکس شیئر کر دئیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے نو سر بازوں کا کام آسان ہو جاتا ہے اور وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے جال میں پھنسا سکتے ہیں۔
Discover more from Muhammad Asad Ul Rehman
Subscribe to get the latest posts sent to your email.