Cyber Security Expert Warns Against Fake Websites
Social media users are advised to be cautious of fake links circulating in the name of various companies, promising prizes.
Hackers are sending these fraudulent links under the guise of reputable companies with the intention of hacking users’ accounts and data. These links often entice users with the promise of free gifts. Social media users are therefore urged to be careful with links that promise rewards if shared in 5 to 10 groups. Failing to do so could result in users bearing the consequences of any potential harm.
Cybersecurity expert Muhammad Asad Ul Rehman, speaking to the media, advised that those who may have unknowingly clicked on or shared such links should immediately delete them to prevent others from falling into the trap. Additionally, they should promptly change their social media account passwords and enable two-step verification to strengthen the security of their accounts. This way, even if the hackers obtain the password due to a user’s mistake, they won’t be able to log in without the user’s verification.
سوشل میڈیا صارفین کمپنیوں کے نام پر انعام کے متعلق گردش کرنے والے جعلی لنکس سے ہوشیاررہیں۔سوشل میڈیا صارفین کا اکاؤنٹ وڈیٹا ہیک کرنے کے لیے ہیکرز کی جانب سے مختلف کمپنیوں کے نام سے جعلی لنکس بھیجے جا رہے ہیں۔ان لنکس میں صارفین کو فری گفٹ کا لالچ دیا جاتا ہے۔
لہذا سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ایسے لنکس سے محتاط رہیں جن کو 5 سے 10 گروپس میں شیئر کرنے پر انعام کا لالچ دیا جاتا ہے۔بصورت دیگر نقصان کا ذمہ دار صارف خود ہو گا۔سائبر سکیورٹی ایکسپرٹ محمد اسد الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگ جو انجانے میں ایسے لنکس پرکلک کر چکے ہیں اور شیئر کر چکے ہیں وہ فوری طور پر شیئر کیے گئے لنکس کو ڈیلیٹ کریں تا کہ دوسرے لوگ اس پر کلک نہ کریں۔
اس کے علاوہ فوری طور پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاسورڈ تبدیل کریں اور اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی سکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے ٹو سٹیپ ویری فکیشن کا استعمال کریں تا کہ اگر صارفین کی کسی غلطی کی وجہ سے نو سربازوں کے پاس پاسورڈ چلا بھی جائے تو وہ اکاؤنٹ کو صارف کی تصدیق کے بغیر لاگ ان نہ کریں۔
Discover more from Muhammad Asad Ul Rehman
Subscribe to get the latest posts sent to your email.