Muhammad Asad Ul Rehman

Cyber Security Professional

Cyber Psychologist

an Adventurer

Muhammad Asad Ul Rehman

Cyber Security Professional

Cyber Psychologist

an Adventurer

Post

Using free VPN to Access Banned Websites can be Risky

The video-sharing application TikTok has been blocked in Pakistan, but many TikTok users are resorting to using VPNs to access the app, which can be highly risky for users. These concerns were expressed by Muhammad Asad Ul Rehman, Cyber Security Expert of Cyber Security of Pakistan, as he highlighted the dangers associated with VPNs.

He explained that TikTok was recently blocked by the PTA due to complaints from various societal sectors about immoral and indecent content. Despite this, many users are using VPNs to bypass the ban.

Muhammad Asad Ul Rehman cautioned that using VPNs can increase the risk of data theft through backdoors and that users’ personal information may not remain secure. Companies offering free VPNs often collect and sell users’ personal data to various institutions and companies. This data can be misused for personal gain, potentially causing significant problems for users.


ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پاکستان میں بلاک کر دی گئی لیکن کئی ٹک ٹاک صارفین ایپلی کیشن کو استعمال کرنے کے لیے وی پی این کا سہارا لے رہے ہیں جو کہ صارفین کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سائبر سکیورٹی آف پاکستان کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر محمد اسد الرحمن نے وی پی این کے نقصانات بتاتے ہوئے کیا۔

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی و غیر مہذب مواد کے خلاف معاشرے کے مختلف طبقات کی شکایات کے پیش نظر پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں لیکن کئی ٹک ٹاک صارفین ایپلی کیشن کو استعمال کرنے کے لیے وی پی این استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وی پی این کے استعمال سے بیک ڈور کے ذریعے نا صرف ڈیٹا چوری ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ صارفین کی ذاتی معلومات بھی محفوظ نہیں رہتی۔فری وی پی این مہیا کرنے والی کمپنیاں عام طور پر صارفین کی ذاتی معلومات حاصل کر کے مختلف اداروں و کمپنیوں کو فروخت کر دیتی ہیں۔ واضح رہے کہ یہ کمپنیاں صارفین کی اس معلومات کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں جو کہ صارفین کے لیے پریشانی کی باعث بن سکتا ہے۔


Discover more from Muhammad Asad Ul Rehman

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Write a comment