Muhammad Asad Ul Rehman

Cyber Security Professional

Cyber Psychologist

an Adventurer

Muhammad Asad Ul Rehman

Cyber Security Professional

Cyber Psychologist

an Adventurer

Post

Rising Cases of Blackmailing Women During the Pandemic

During the COVID-19 pandemic, incidents of women being blackmailed on social media have doubled. In most cases, it has been observed that women themselves share their pictures due to relationships. After a breakup, these pictures are misused for blackmailing as a form of revenge. These views were expressed by Cyber Security Expert of Cyber Security of Pakistan Muhammad Asad Ul Rehman. He mentioned that many young girls in educational institutions have lost their dignity because of social media. Many boys pretend to be girls by creating fake social media accounts, establish friendships, and then misuse the girls’ photos through advanced technology.

Some women suffer silently from this blackmailing, while others even attempt suicide. He said that social media users, especially women, can protect themselves from blackmailing by following some basic precautions. Keep your social media profile private. Some women do not share their pictures on social media but keep them on their computers or mobile devices. Therefore, avoid sending pictures through Facebook or WhatsApp, even if someone insists. These pictures can be used for blackmailing.

Do not share personal information like mobile numbers, email addresses, or birth dates. Avoid clicking on suspicious links received via WhatsApp, Twitter, or Facebook. Some links, when clicked, allow hackers to take full control of your mobile, laptop, or computer, giving them access to your social media account details, bank information, credit card details, and other sensitive information.

Do not share your social media account details like username, email, or password with even your closest friends. If you have shared your pictures on social media and someone else is using them under your name or any other name, report that ID to the social media site’s administration yourself and ask your friends to do the same. If someone tries to blackmail you, talk to your family about it immediately. Even if you have made a mistake, admit it to your family and take them into confidence. It is better to have your family stand by you than to suffer alone from blackmailing.

Afterward, report the incident to the FIA Cyber Wing so they can take action against the criminals. FIA Cyber Wing offices have been established in Karachi, Lahore, Islamabad, Peshawar, and almost all major cities of the country. You can visit their office to file a complaint or report it online on the NR3C website.

He added that Cyber Security of Pakistan is also conducting regular lectures in colleges, universities, and other institutions regarding social media to put an end to blackmailing on these platforms.


کورونا وبا کے دوران سوشل میڈیا پر خواتین کو بلیک میل کرنے کے واقعات دوگنا ہو گئے ہیں۔ زیادہ تر واقعات میں دیکھا گیا ہے کہ تعلق ہونے پر خواتین خود اپنی تصاویر شیئر کر دیتی ہیں۔تعلق ٹوٹنے کے بعد انتقام لینے کے لیے ان تصاویر کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سائبر سکیورٹی آف پاکستان کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر محمد اسد الرحمن نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے چکر میں تعلیمی اداروں کی کئی نوجوان لڑکیاں بھی اپنی عزت گنوا چکی ہے۔متعدد لڑکے اپنے آپ کو لڑکی ظاہر کرکے سوشل میڈیا جعلی اکاونٹس بنا کر دوستی کرتے ہیں اور بعدازاں مذکورہ لڑکیوں کی تصاویر حاصل کرکے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ان کا غلط استعمال کرتے ہیں۔بعض خواتین اس بلیک میلنگ کا شکار ہوکر چپ چاپ سب کچھ سہہ لیتی ہیں جبکہ بعض خواتین خودکشی کی کوشش کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں سوشل میڈیا صارفین خاص طور پر خواتین چند بنیادی باتوں کا خیال کرکے بلیک میلنگ سے خود کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔سوشل میڈیا پر اپنا پروفائل پرائیویٹ رکھیں۔بعض خواتین اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر تو شیئر نہیں کرتیں لیکن اپنے کمپیوٹر یا موبائل میں ضرور رکھتی ہیں۔ لہذا کوشش کریں کہ کسی کے اصرار پر بھی فیس بک یا واٹس ایپ کے ذریعے تصاویر ارسال نہ کریں۔ آپ کی وہی تصاویر بلیک میلنگ کے لیے استعمال ہوسکتی ہیں۔ اپنے بارے میں معلومات بالکل فراہم نہ کریں جیسے کہ موبائل نمبر، ای میل ایڈریس اور تاریخ پیدائش وغیرہ۔واٹس ایپ، ٹویٹر یا فیس بک پر موصول ہونے والے مشکوک لنکس کھولنے سے گریز کریں۔

بعض لنکس ایسے ہوتے ہیں جن پر کلک کرتے ہی ہیکرز آپ کے موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کا مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہیں اور آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیل سمیت بینک، کریڈٹ کارڈ اور دیگر حساس نوعیت کی معلومات ہیکرز کے ہاتھ لگ جاتے ہیں۔اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات مثلا یوز رنیم، ای میل اور پاسورڈ وغیرہ اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ بھی شیئر نہ کریں۔اگر آپ نے اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں اور کوئی اور آپ کے نام سے یا کسی بھی نام سے اکاؤنٹ بناکر آپ کی تصاویر استعمال کرے تو خود بھی وہ آئی ڈی سوشل میڈیا سائٹس کی انتظامیہ کو رپورٹ کریں اور اپنے دوستوں سے بھی کروائیں۔اگر کوئی آپ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرے توسب سے پہلے اپنے گھر والوں کے ساتھ اس بات کا ذکر کریں۔

اگر آپ سے بھی کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اپنی غلطی گھر والوں کے سامنے تسلیم کرکے ان کو اعتماد میں لیں۔ گھر والوں سے بات چھپا کر بلیک میلنگ کا شکار ہونے سے بہتر ہے کہ آپ کے اہل خانہ آپ کے ساتھ کھڑے ہوجائیں۔اس کے بعد سب سے پہلے ایف آئی اے کے سائبر ونگ کو رپورٹ کریں تا کہ وہ مجرموں کے خلاف کاروائی کر سکیں۔ایف آئی اے سائبر ونگ کے کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور کے علاوہ ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں دفاترقائم کر دیے گئے ہیں۔ دفتر میں جاکر شکایت کریں یاnr3c کی ویب سائٹ پر آن لائن رپورٹ کریں۔انہوں نے کہا کہ سائبر سکیورٹی آف پاکستان کی جانب سے سوشل میڈیا کے حوالے سے کالجز ویونیورسٹیوں اور دیگر اداروں میں باقاعدہ لیکچرز کا انعقاد بھی کیاجا رہا ہے تاکہ سوشل میڈیا پر بلیک میلنگ کا سلسلہ ختم ہو سکے۔


Discover more from Muhammad Asad Ul Rehman

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Write a comment